پیر، 28 جون، 2021

والدین کا مقام ومرتبہ کیا ہے؟ اطاعت کن باتوں میں کرنی چاہیے

 والدین کی قدر کیجئے

قدرت نے انسان کو والدین کی شکل میں وہ انمول تحفہ اور عظیم نعمت عطاکی ہے جس کا اس دنیا میں کوئی ثانی اور کوئی نعم البدل نہیں۔ دیگر رشتہ دار جتنے بھی خیر خواہ ہوجائیں والدین کے مرتبہ کو نہیں پہنچ سکتے۔ والدین کے علاوہ کوئی دوسرا شخص اگر آپ کی خیرخواہی کرتاہے تو ہوسکتا ہے اس کاکوئی مفاد وابستہ ہو۔ لیکن والدین ایسی شخصیت ہوتے ہیں جو بلاغرض وبلامطلب اپنے بچوں پر جان بھی قربان کرنے پر تیار ہوجاتے ہیں اور بدلے میں کچھ بھی نہیں چاہتے۔

اسلام میں والدین کی عظمت کو بڑے واضح الفاظ میں بیان کیا گیا ہے، جگہ جگہ والدین کی خدمت اور اطاعت کی تلقین کی گئی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ والدین کی جتنی بھی خدمت کی جائے کم ہے۔ والدین کا حق اس دنیا میں ادا ہونا ممکن نہیں۔ کم از کم اتنا تو ہوسکتا ہے کہ بچے اپنے والدین کے سامنے اونچی آواز میں بات نہ کریں، ان سے نرمی سے پیش آئیں، ان کی راحت کا خیال کریں۔

والدین اگر سخت بات کریں تو اس کے پیچھے اپنی بچوں کی خیرخواہی مضمر ہوتی ہے، لہذا ان کی کڑوی کسیلی باتوں کا جواب ہمیشہ نرمی سے دیں۔ وہ اگر بات کررہے ہوں تو ان کی باتوں کو کاٹنا بے ادبی ہے۔ والدین کےسامنے موبائل فون کااستعمال بھی بے تہذیبی ہے۔ وہ اگر آپ سے بات کررہے ہیں تو ان کے سامنے کال کرنا یا کال سننا بھی مناسب نہیں۔

ماں اور باپ کی عزت یکساں کرنی چاہیے لیکن چند امور ایسے ہیں جن میں والدہ کا مقام ومرتبہ باپ سے زیادہ ہوتاہے۔ ایک حدیث شریف میں ہے ایک صحابی نے دریافت کیا میرے حسن سلوک سب سے زیادہ مستحق کون ہے، آپ ﷺ نے فرمایا تمہاری ماں۔ اس صحابی نے پوچھا پھر کون؟ فرمایا تمہاری ماں۔ اس نے پوچھا پھر کون؟ فرمایا تمہاری ماں۔ اس نے پوچھا پھر کون، فرمایا تمہارا باپ۔ اس سے معلوم ہوا خدمت میں استحقاق ماں کا زیادہ ہے کیونکہ وہ کمزور ہوتی ہے اور دیکھ بھال کی زیادہ محتاج ہوتی ہے۔

 ہاں ادب میں اور عزت واحترام میں باپ کا مقام ومرتبہ اعلی ہے کیونکہ باپ سے اس قدر انسان بے تکلف نہیں ہوتا جتنا ماں سے ہوتاہے۔ لہذا ادب کا لحاظ بھی باپ کے لیے زیادہ ہونا چاہیے۔

یہاں یہ امر ملحوظ رہے کہ والدین کی اطاعت صرف جائز اور نیکی کے کاموں میں ہے۔ خدانخواستہ اگر وہ گناہ کا حکم کریں، چوری یا کسی کی حق تلفی کا حکم کریں تو اس سلسلے میں ان سے معذرت کرلینی چاہیے اور ان کی بات نہیں ماننی چاہیے۔ ارشاد ہے لا طاعۃ لمخلوق فی معصیۃ الخالق۔ کہ خالق کی نافرمانی میں مخلوق کی کوئی اطاعت نہیں۔ قرآن پاک کی رو سے معلوم ہوتاہے کہ والدین اگر غیر مسلم ہوں توشرک اور کفر میں ان کی بات ہرگز نہ مانی جائے، البتہ دنیاوی معاملات میں ان سے حسن سلوک اب بھی ضروری ہے۔ اللہ تعالی ہم سب کو والدین کا فرمانبردار بنائے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Earn money online through your mobile