نوجوان نسل کے براہ روی کے اسباب
کسی بھی سماج اور معاشرے میں نوجوان اہم ہوتے ہیں اور ان کو ریڑھ کی ہڈی تصور کیا جاتاہے۔ قوم وملک کی فلاح وبہبود میں نوجوان نسل کا کردار اظہر من الشمس ہے۔ عمررسیدہ اور بچوں کی نسبت نوجوان نسل کاوجود اہمیت رکھتا ہے۔ یہی نوجوان اگر اپنا کردار نبھانے کے بجائے لایعنی کاموں میں مشغول ہوجائیں یا خواب غفلت کا شکار ہوجائیں تو قوم ترقی کے بجائے زوال پذیر ہونا شروع ہوجاتی ہے۔
سماج میں اصلاح اور نیکی کے بجائے برائی کی جڑیں پھیلنے لگتی ہیں بے حیائی اور فحاشی اپنا راستہ نکال لیتی ہے اور زندگی اجیرن سی ہوجاتی ہے۔ یہ باتیں کوئی تخیلاتی نہیں، بلکہ ہمارے معاشرے میں کھلی آنکھوں دیکھی جاسکتی ہیں۔ مغربی ممالک کو دیکھ لیجئے، وہاں اخلاقی پستی کا اگر دور دورہ ہے تو نوجوانوں کی بدولت ہی ہے۔
شہوت پسند لوگ بجائے اس کے کہ کوئی مثبت اور تعمیری کام کریں، اسی ہوس پرستی کی تکمیل کو اپنی کامیابی سمجھتے ہیں۔ دشمنان اسلام کا یہی مقصد ہے کہ نوجوان نسل تخریبی کاموں میں ملوث ہوجائے۔ آج کل جبکہ انٹرنیٹ عام ہے، تخریبی ذہن کے لوگوں کا کام اور بھی آسان ہوگیا ہے۔ ذہنی صلاحیتوں کو مائوف کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے۔ سوشل میڈیا جہاں علمی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے اور علم میں اضافے کا ایک بہترین سبب ہے وہاں بے راہ روی اور اباحت پسندی کو کافی حد تک پروان چڑھا رہا ہے۔
بے جا لہوولعب اور فضول خرچی کا ایک اہم سامان ہے۔ ایسے حالات میں والدین اور خود نوجوان نسل کا فرض بنتا ہے کہ وہ عقل بروئے کار لا کر خود کو سنبھالیں۔ ہر جگہ سے صدائے حق بلند ہوگی تو ہم سوشل میڈیا کے سائڈ افیکٹس کا بخوبی مقابلہ کرسکیں گے۔ انٹرنیٹ کا استعمال ضروری ہے لیکن اس کی حدوں کو نہیں بھولنا چاہیے۔ سوشل میڈیا اور جدید ذرائع ابلاغ دو دھاری تلوار ہیں جن سے بیک وقت فائدہ بھی اٹھایا جاسکتاہے اور یہ غیر معمولی نقصان کا بھی باعث ہیں۔
اصلاح پسند حضرات اور دیندار رہنمائوں کا فرض ہے کہ خاموشی کے بجائے نوجوانوں کی تربیت کریں۔ زبان وبیان ہو یاقلم ہو، ہر پلیٹ فارم سے اور ہر ذریعہ سے نوجوانوں کی اصلاح ضروری ہے تاکہ وہ بے راہ روی کی دلدل سے نکل سکیں ۔
بے راہ روی کا سبب جہاں سوشل میڈیا ہے وہاں کچھ وڈیو گیمز بھی ہیں جو عریانیت کو پروان چڑھا رہے ہیں نیز ان میں غیر اسلامی شقیں بھی وافر مقدار میں ہیں جوکہ ایک مسلمان کے ایمان کے منافی ہیں۔ یہ ایک شاطرانہ چال ہے جو کہ حیرت انگیز طور پر مسلمان نوجوانوں کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے اور وہ لاشعوری طور پر اس کا شکار ہورہے ہیں۔
یہ بے حسی ہے کہ اپنے سامنے اس طرح کی خرافات ہوتے ہوئے ہم سب خاموش ہوجاتے ہیں اور اپنے حصے کا فرض ادا کرنے سے ہچکچاتے ہیں۔ حضور ﷺ کا ارشاد پاک ہے خیرالناس من ینفع الناس۔ بہترین شخص وہ ہے جو لوگوں کو نفع پہنچائے۔ اس حدیث کی رو سے ہم سب کا فرض ہے لوگوں کی بہتری کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں،اللہ تعالی ہماری نوجوان نسل کو خیر کے کاموں کی توفیق عطافرمائے۔
ہفتہ، 26 جون، 2021
نوجوان نسل کی بے راہ روی کے اسباب اور ان کا علاج
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
-
قومی زبان کیوں اہم ہے کسی بھی ملک یا قوم کی دائمی بقاء اس کی قومی زبان میں مضمر ہے اور تاریخ اس کی شاہد ہے۔ تہذیبی پہچان ہو یا ثقافتی، سب ق...
-
وٹس ایپ کے کچھ مثبت پہلو وٹس ایپ ایک ایسی سروس ہے جو دنیا بھر میں مقبولیت کی نئی حدوں کو چھو چکی ہے۔ ہر وہ موبائل صارف جو سمارٹ فون کا مالک...
-
اچھی صحت کے لیے متوازن غذا کے ساتھ کئی دیگر عوامل پر کاربند ہونا بھی ضروری ہے جن میں توازن اور اعتدال کے ساتھ اٹھنا اور بیٹھنا شامل ہیں۔ صرف...
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں