لوگ خود کشی کیوں کرتے ہیں
خود کشی کرنے کی کیا وجوہات ہوسکتی ہیں، یہ ایک ایسا سوال ہے جو اکثر وبیشتر ہمارے کانوں میں پڑتا رہتاہے۔ اکثر دیکھنے میں آتا ہے ہمارے عزیزوں، رشتہ داروں، اور دوستوں میں کوئی نہ کوئی ایسا ضرور ہوتاہے جو زندگی میں ایک دوبار خودکشی کے بارے میں ضرور سوچتا ہے۔
خوش قسمتی سے ایسی کوشش کرنے والے کبھی بچ جاتے ہیں لیکن اکثریت اس کوشش میں کامیاب ہوجاتی ہے اور جان سے ہاتھ دھو بیٹھتی ہے۔ ہر جان سے جانے والا اپنے پیچھے یہ سوال ذھنوں میں چھوڑ جاتاہے کہ آخر اس نے یہ انتہائی اقدام کیوں کیا۔ لواحقین توجیتے جی مرجاتے ہیں، لیکن دوسرے لوگ تبصروں اور تجزیوں میں اپنا وقت برباد کرتے رہتے ہیں کہ آخر وہ کونسے اسباب تھے جن کے ہاتھوں مجبور ہوکر ایک جیتا جاگتا انسان یوں نظروں سے اوجھل ہوگیا۔ کیا وہ زندگی سے مایوس ہوچکا تھا؟ کیا اس کے سامنے زندہ رہنے کی کوئی وجہ باقی نہیں بچی تھی؟
خودکشی کرنے والے صرف غریب ونادار ہی نہیں ہوتے بلکہ وہ لوگ بھی شامل ہوتے ہیں جنہیں زندگی کی تمام رعنائیاں اور آسائشیں میسر ہوتی ہیں۔ اس سے معلوم ہوتاہے کہ خود کشی سے جو غریب اور ناداری کا تعلق جوڑا جاتا ہے وہ حقیقت پر مبنی نہیں ہے۔ ضروری نہیں انسان تنگدستی کے ہاتھوں یہ انتہائی اقدام اٹھائے۔ زیادہ تر قیاس آرائیاں یہی کی جاتی ہیں کہ مرنے والے کوکوئی خاص مصیبت یا پریشانی لاحق تھی، اور وہ دوسروں کو بتانا بھی نہیں چاہتا تھا لہذا اس نے پریشانی سے بچنے کے لیے یہ حل نکالا۔ حالانکہ محققین خود کشی کے اس سبب کو کلی طور پر ماننے لیے تیار نہیں۔
اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں تقریبا تیس کروڑ افراد ڈپریشن کا شکار ہیں، اور ڈپریشن بھی اقدام خودکسی کا ایک اہم محرک ثابت ہوا ہے۔ اس وقت دنیا میں آٹھ سے دس لاکھ افراد ہر سال خود کشی کرتے ہیں اور اکثر خودکشی سے قبل اس فیصلے سے آگاہ بھی نہیں کرتے تاکہ سدباب کی کوئی صورت نکالی جاسکے۔ منجلہ دیگر وجوہات کے کچھ سیاسی اور معاشی حالات بھی انسان کو خود کشی پر مجبور کرتے ہیں۔
خود کشی کے واقعات کی گہرائی میں جائیں تو ایک چیز واضح نظر آتی ہے کہ ہم لوگوں میں برداشت کی کمی بڑھتی جارہی ہے۔ معمولی سی رنجش ہوجائے یا اپنا مطالبہ پورا نہ ہوپائے تو ہم زندگی کے خاتمے کا سوچنے لگنے ہیں۔ ضرورت ہے کہ اس حوالے سے والدین اور بزرگ اپنے بچوں کی ذہن سازی کریں اور انہیں سمجھائیں کہ اس دنیا میں ہر خواہش کا پورا ہونا ضروری نہیں اور نہ ہرضرورت کی پورا ہونے کی امید لگانی چاہیے۔ اسلام پر مکمل عمل پیرا ہوکر انسان نفسیاتی مسائل سے بچ سکتاہے جو انسان کو رفتہ رفتہ خودکشی کی طرف مائل کرتے ہیں۔
اسلام میں خود کشی ممنوع ہے اس کو سنگین جرم اور باعث عذاب قرار دیا گیا ہے۔ انسان اپنے جسم کا خود مالک نہیں ہے لہذا اپنی زندگی کا خاتمہ کرنا بھی انسان کے لیے جائز نہیں ہے۔ یہ زندگی اللہ تعالی کی دی ہوئی نعمت ہے لہذا زندگی کے احکام میں بھی اللہ تعالی کی فرمانبرداری کرنی ضروری ہے۔
جمعہ، 25 جون، 2021
لوگ خود کشی کیوں کرتے ہیں؟ اسباب اور بچنے کا طریقہ
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
-
قومی زبان کیوں اہم ہے کسی بھی ملک یا قوم کی دائمی بقاء اس کی قومی زبان میں مضمر ہے اور تاریخ اس کی شاہد ہے۔ تہذیبی پہچان ہو یا ثقافتی، سب ق...
-
وٹس ایپ کے کچھ مثبت پہلو وٹس ایپ ایک ایسی سروس ہے جو دنیا بھر میں مقبولیت کی نئی حدوں کو چھو چکی ہے۔ ہر وہ موبائل صارف جو سمارٹ فون کا مالک...
-
اچھی صحت کے لیے متوازن غذا کے ساتھ کئی دیگر عوامل پر کاربند ہونا بھی ضروری ہے جن میں توازن اور اعتدال کے ساتھ اٹھنا اور بیٹھنا شامل ہیں۔ صرف...
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں