تعلیم کی اہمیت وضرورت
تعلیم ہر انسان کا بنیادی حق ہے جو انسان کو زندگی کی راہ متعین کرنے کا سلیقہ بتاتی ہے۔ تعلیم سے انسان کے لیے نئی راہیں روشن ہوجاتی ہیں جس سے اس کی زندگی آسان تر ہوجاتی ہے۔ علم ایک ایسی دولت ہے جس کو کوئی چھین نہیں سکتا۔ بقول شخصے، مال ودولت کی حفاظت تم خود کرتے ہو لیکن علم تمہاری حفاظت خود کرتاہے۔ علم کی اہمیت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتاہے کہ غزوہ بدر کے مشرک قیدیوں کے بارے میں یہ حکم ہوا کہ غیر پڑھے لکھے اور نادار قیدیوں کو ویسے چھوڑ دیا جائے لیکن ان میں سے جو پڑھے لکھے ہیں وہ مسلمانوں کو پڑھنا لکھنا سکھائیں تب ان کو رہائی ملے گی۔
جنوبی افریقہ میں ایک یونیورسٹی کے باہر ایک فکر انگیز جملہ لکھا تھا کہ کسی قوم کو تباہ کرنے کے لیے ایٹم بم اور دور تک مارکرنے والے میزائلوں کی ضرورت نہیں، بلکہ اس کا نظام تعلیم خراب کردو۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ تعلیمی حالت کی ابتری اور بہتری قوم کا مستقبل طے کرتی ہے۔ کسی قوم کے تباہ ہونے کے لیے اس بات کا بڑا دخل ہے کہ اس کے نوجوانوں کو امتحانات میں نقل لگانے کی اجازت دے دی جائے۔
نظام تعلیم ناکارہ ہوگا تو ایسے ڈاکٹر پیدا ہوتے رہیں گے جن کے ہاتھوں لاچار مریضوں کی جانیں ضائع ہوتی رہیں گی۔ ناقص تعلیم کے حامل انجینئرز عمارتوں کو تباہ کرتے رہیں گے، معیشت دانوں کے ہاتھوں معیشت کا کباڑہ ہوتا رہے گا۔ غیرمعیاری مذہبی تعلیم دی جائے تو ایسے مذہبی رہنما پیدا ہوتے رہیں گے جو قوم وملت کی رہنمائی کرنے کے بجائےانہیں فرقہ پرستی کی اگے میں جھونکتے رہیں گے۔ انصاف ججوں کے ہاتھوں قتل ہوتا رہے گا۔
اوپر یونیورسٹی کا درج کردہ جملہ بڑا معنی خیز ہے، جو اپنے اندر کئی معانی پوشیدہ رکھتاہے۔ معیاری علم اہم ہے جس کی طرف حضورﷺ کے اس ارشاد میں اشارہ ملتا ہے کہ طلب العلم فریضۃ علی کلم مسلم۔ علم طلب کرنا ہر مسلمان کا فرض ہے۔ انسان کے کیا فرائض وواجبات ہیں، یہ جاننے کے لیے علم حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ اپنے فرائض کامل طور پر بجالانے کے لیے علم حاصل کرنا ضروری ہے۔ انسان اپنے اصل مقام کو تب تک نہیں پہچان سکتا جب تک کہ صحیح اور مستند علم حاصل نہ کرلے۔
روز قیامت اعمال کا حساب ہوگا، اچھے اعمال کا بدلہ ثواب کی صورت میں اور گناہوں کا بدلہ سزا کی صورت ملے گا۔ اس سب کے لیے ضروری ہے کہ انسان گناہوں اور نیکیوں کی معرفت اور ان کا علم حاصل کرے۔
تعلیم دینی ہو یا دنیاوی، اس کے لیے صحیح طریقہ اور درست نیت ضروری ہے۔ دینی تعلیم کا مقصد رضائے الہی کا حصول ہونا چاہیے، جبکہ دنیاوی تعلیم کا مقصد یہ متعین کیا جاسکتا ہے کہ اس سے معاشرے اور اپنے علاقہ کے لوگوں کو فائدہ پہنچایا جائےگا جس سے معاشرہ صحیح سمت میں اگے بڑھ سکے۔ تعلیم کا مقصد دنیا کا حصول ہرگز نہ ہونا چاہیے کیونکہ اس سے انسان کی ہوس اور لالچ ظاہر ہوتی ہے۔ جہاں تک ممکن ہو اپنے علم سے مخلوق خدا کو فائدہ پہنچایا جائے خواہ وہ تدریس کی شکل میں ہو، یا طب کا شعبہ ہو۔
جمعرات، 24 جون، 2021
تعلیم کی ضرورت واہمیت
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
-
قومی زبان کیوں اہم ہے کسی بھی ملک یا قوم کی دائمی بقاء اس کی قومی زبان میں مضمر ہے اور تاریخ اس کی شاہد ہے۔ تہذیبی پہچان ہو یا ثقافتی، سب ق...
-
وٹس ایپ کے کچھ مثبت پہلو وٹس ایپ ایک ایسی سروس ہے جو دنیا بھر میں مقبولیت کی نئی حدوں کو چھو چکی ہے۔ ہر وہ موبائل صارف جو سمارٹ فون کا مالک...
-
اچھی صحت کے لیے متوازن غذا کے ساتھ کئی دیگر عوامل پر کاربند ہونا بھی ضروری ہے جن میں توازن اور اعتدال کے ساتھ اٹھنا اور بیٹھنا شامل ہیں۔ صرف...
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں