چین کی خلائی شعبہ میں ترقی
حالیہ عرصہ میں چین نے معاشی شعبہ میں بے تحاشہ ترقی کی ہے اور کئی ترقی یافتہ ممالک کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ ملک میں معیشت کے روشن پہلو نمودار ہوئے ہیں اور مادی خوشحالی کی تیزرفتاری کے سبب عام آدمی کے لیے روزگار کے کئی راستے کھل گئے ہیں۔
صرف معیشت نہیں بلکہ زندگی کے کئی شعبوں میں چین نے ایک رہنما ملک کی حیثیت حاصل کرلی ہے، جن میں سائنس، انفارمیشن، اور مواصلات سرفہرست ہیں۔ اس کے علاوہ خلائی شعبہ میں بھی چین کی ترقی قابل ذکر ہے، وہ اس سمت میں دنیا کے صف اول کے ممالک میں شامل ہوگیا ہے۔
حالیہ دنوں میں چین کی طرف سے چار نئے سٹیلائٹ بھیجے گئے ہیں۔ ماحولیاتی نگرانی اور آفات سے حفاظت کے سلسلے میں چین کلیدی کردار ادا کررہا ہے۔ ایک مخصوص سٹیلائٹ صرف اسلیے لانچ کیا گیا ہے تاکہ طلباء کی تعلیم وتربیت میں مدد مل سکے۔
چین کاایک مریخ کے حوالے سے بھی تحقیقی مشن موجود ہے۔ یہ جدت کے حوالے سے اور خودانحصاری کے پہلو سے ایک اہم پیش رفت ہے۔ اس کی بدولت چین کو براہ راست مریخ کے بارے میں معلومات حاصل ہورہی ہیں، اور وہ دنیا کے دیگر ممالک کے ماتحت نہیں رہا ہے۔ چین کامیابی سے مریخ کےمدار میں داخل ہوگیا ہے، اور وہاں کے ممکنہ اہداف کامیابی سے حاصل کرلیے ہیں، اور وہاں پر اپنی موجودگی کے تصاویر بھی جاری کی ہیں۔ ان تصاویر میں دکھا یا گیا ہے کہ لینڈنگ کیسے ہوئی اور مریخ کے جغرافیائی حالات کیسے ہیں۔
چین ان ممالک میں شامل ہے جن کی مریخ پر لینڈنگ کامیابی سے ہوئی ہے، ورنہ 1986 سے یہ کوششیں جاری ہیں، اور اب تک تقریبا چالیس سے زائد خلائی جہاز اس مقصد کے لیے لانچ کیے گئے ہیں، جن میں نصف کے قریب کوششیں ناکام ہوچکی ہیں۔ اب تک صرف آٹھ خلائی جہاز مریخ پر لینڈ کرپائے ہیں، جن میں چین کا خلائی مشن بھی شامل ہے۔ ویسے تو مریخ کی طرف پیش قدمی ایک کٹھن مرحلہ ہے لیکن سات منٹ کا وہ مرحلہ بہت مشہور ہے جو سب سے زیادہ چیلنج شمار کیا جاتاہے۔
زمین پر جہاز کی لینڈنگ آسان ہے، کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہیں کرنا پڑتا کیونکہ سطح زمین ہرقسم کے جہازوں کے لیے کافی سازگار ہے۔ اس کے برعکس مریخ کی سطح انتہائی باریک ہے، وہاں لینڈنگ اس قدر آسانی سے نہیں ہوسکتی۔
علاوہ ازیں مریخ کا شدید موسم بھی اس سلسلے میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ دیگر ترقی یافتہ ممالک کے برعکس چین خلا میں اپنی اجارہ داری نہیں چاہتا۔ وہ باہمی تعاون کے اصول پر کارفرما ہے اور کھلے دل سے دیگر ممالک کے اشتراک کوقبول کرتاہے تاکہ بلاتفریق سارے بنی نوع انسان جدید ٹیکنالوجی سےمستفید ہوسکیں۔ چین نے جو خلابازی میں ترقی کی ہے اور کررہا ہے، اس کے ثمرات وہ ساری دنیا تک پہنچانا چاہتا ہے۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ چین نے خلائی شعبہ میں پاکستان سے بھی تعاون جاری رکھا ہوا ہے، امید کی جاسکتی ہے کہ مستقبل میں بھی پاکستان کو چین کی جانب سے اس ضمن میں کافی فوائد وثمرات حاصل ہونگے۔
جمعرات، 17 جون، 2021
چین کی خلائی شعبہ میں ترقی
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
-
قومی زبان کیوں اہم ہے کسی بھی ملک یا قوم کی دائمی بقاء اس کی قومی زبان میں مضمر ہے اور تاریخ اس کی شاہد ہے۔ تہذیبی پہچان ہو یا ثقافتی، سب ق...
-
وٹس ایپ کے کچھ مثبت پہلو وٹس ایپ ایک ایسی سروس ہے جو دنیا بھر میں مقبولیت کی نئی حدوں کو چھو چکی ہے۔ ہر وہ موبائل صارف جو سمارٹ فون کا مالک...
-
اچھی صحت کے لیے متوازن غذا کے ساتھ کئی دیگر عوامل پر کاربند ہونا بھی ضروری ہے جن میں توازن اور اعتدال کے ساتھ اٹھنا اور بیٹھنا شامل ہیں۔ صرف...
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں