دنیا صحت کے مسائل سے دوچارہے، جن میں سرفہرست ذیابیطس ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے، ہرگزرتا دن اس کے مریضوں میں اضافہ لاتاہے۔ یہ مرض بے شمار جسمانی مشکلات ساتھ لے کر آتا ہے جن میں نظر کی کمزوری، اعصابی اضمحلال، گردوں کے پیچیدہ مسائل، فالج اور دماغی امراض شامل ہیں۔ یہ مرض ابتدائی مراحل میں جان لیوا نہیں ہوتا لیکن جان جوکھوں میں ضرور ڈال دیتاہے۔ علامات ظاہر ہونےسے پہلے اگر ذرا توجہ کی جائے اور احتیاط کو بروئے کار لایا جائے تو اس مرض سے بچا جاسکتاہے یا کم ازکم اسے موخر تو ضرور کیا جاسکتا ہے اور انسان اپنی جوانی کے قیمتی سال خوشگوار گزار سکتاہے۔
ابتدائی مراحل میں خون میں شوگر کی مقدار نارمل سے کچھ زائد ہوتی ہے، اسے شوگر کا نام تو نہیں دیا جاسکتا ہے ہاں اتنا ضرور ہے کہ اسے پری شوگر یا پری ذیابیطس کہا جاسکتاہے۔ اس حالت کے کئی اسباب ہیں جن میں سرفہرست ورزش کا فقدان، سستی اور کاہلی کا ہونا، چربی کی زیادتی، خوراک میں بے اعتدالی قابل ذکر ہیں۔ قریبا پانچ سال تک انسان کو اس مرض میں مبتلا ہونے کا احساس نہیں ہوتا، اور جب یہ مرض لاحق ہوجاتا ہے تو اس کو کنٹرول کرنا بے حد مشکل ہوجاتاہے۔ انسان دوائوں کا اسیر ہوجاتاہے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ علاج معالجے کے اخراجات اور دوائوں میں اضافہ ہوتا جاتاہے۔
اچھی بات یہ ہے بروقت احتیاطی تدابیر اختیار کرنے سے اس کی شدت مین کمی لائی جاسکتی ہے۔ انسانی جسم میں ضروری انسولین کا ہونا نہایت اہم ہے۔ بدن میں کافی انسولین نہ ہو تو انسان اس مرض میں مبتلا ہوجاتاہے۔ خون میں انسولین کےپیداہونے کا ذریعہ لبلبہ ہے جو انسولین خارج کرتا رہتا ہے اور جسم کو مناسب مقدار میں یہ چیز مہیا ہوتی رہتی ہے۔ اگر لبلبہ کمزرہوجائے اور خون میں مناسب انسولین مہیا نہ کرے تو ایسی حالت کو ذیابیطس کہتے ہیں۔
لبلبہ انسولین پیداکرنا کب چھوڑتا ہے؟ ریسرچ سے معلوم ہوتاہے کہ اس کے اسباب میں سے جہاں خوراک کے بے اعتدالی اور موروثیت کارفرما ہیں، نیند کی کمی کو اس چیز میں بڑا دخل ہے۔ بروقت نیند لینا اور نیند پوری کرکے بستر سے اٹھنا نہایت اہم ہے۔ روزانہ رات کو سونے کے لیے چھ گھنٹے سے کم دورانیہ اس مرض کے خطرہ کو بڑھا سکتاہے۔ علاوہ ازیں چکنائی کا استعمال بھی اس سلسلے میں مضر ثابت ہوا ہے۔
شوگر کی علامات ظاہر نہ ہوں تو اس کا یہ مطلب ہرگزنہیں کہ اس مرض میں مبتلا ہونے کا اندیشہ ٹل گیا ہے۔ اس کی علامات جلدی ظاہر نہیں ہوتیں، سالہا سال تک انسان نارمل زندگی گزارتا ہے اس کے بعد یہ مرض اپنا اثر دکھانا شروع کردیتاہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ شروع ہی سے احتیاط پر عمل کیا جائے، متوازن خوراک پر توجہ دی جائے، مناسب ورزش کو اپنا معمول بنایا جائے اور ذہنی تنائو اور اعصابی کمزوری والی تمام چیزوں سے پرہیز کیا جائے۔ کولڈ ڈرنکس اور سفید چاول سے مکمل پرہیز کیاجائے، اور گندم کی روٹی ضرورت سے زیادہ استعمال نہ کی جائے۔ بھوک مٹانے کے لیے سلاد اور کم کیلوریز والےپھل استعمال کرنا مفید ہے۔
جمعہ، 4 جون، 2021
شوگر سے کیسے بچیں؟
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
-
قومی زبان کیوں اہم ہے کسی بھی ملک یا قوم کی دائمی بقاء اس کی قومی زبان میں مضمر ہے اور تاریخ اس کی شاہد ہے۔ تہذیبی پہچان ہو یا ثقافتی، سب ق...
-
وٹس ایپ کے کچھ مثبت پہلو وٹس ایپ ایک ایسی سروس ہے جو دنیا بھر میں مقبولیت کی نئی حدوں کو چھو چکی ہے۔ ہر وہ موبائل صارف جو سمارٹ فون کا مالک...
-
اچھی صحت کے لیے متوازن غذا کے ساتھ کئی دیگر عوامل پر کاربند ہونا بھی ضروری ہے جن میں توازن اور اعتدال کے ساتھ اٹھنا اور بیٹھنا شامل ہیں۔ صرف...
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں