خواہ آپ کسی پرائیویٹ ادارے میں کام کرتے ہوں، یا سرکاری پوسٹ پر ہوں، دفتری امور کی انجام دہی میں اکثر لوگ سٹریس یعنی ذہنی تنائو کی شکایت کرتے ہیں۔ جدید ٹیکنالوجی کی بدولت کام کی رفتار تیزسے تیز تر ہورہی ہے، اس طرح انسان بھی ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کے لیے سر توڑ کوشش کررہا ہے۔ سبقت لے جانے کی سعی مثبت اور قابل مدح ہے، لیکن اس کی قیمت ذہنی دبائو اور تنائو کی صورت ادا کرنا کسی طرح سود مند نہیں۔ ذہنی بیماریوں میں مبتلا ہونے کا سب سے بڑا سبب کاموں کی زیادتی ہے۔ ایک ہی وقت میں مختلف کام نمٹانا دماغی صحت کے انتہائی نقصان دہ ہے۔ اس سے انسان کی فوکس کرنے کی صلاحیت شدید متاثر ہوتی ہے جس کا نتیجہ کام کے ناقص اور بے فائدہ ہونے کی صورت میں نکلتا ہے۔
ایک محتاط اندازے کے مطابق سالانہ 62 بلین ڈالر کی سٹریس کی ادویہ خریدی جاتی ہیں اور قریبا 100 بلین ڈالر کے لگ بھگ اداروں کو ا س حوالے سے نقصان برداشت کرنا پڑتاہے۔ ویسے تو کام کی زیادتی کی وجہ سے ذہنی صحت کے متاثرین ہر شعبہ میں پائے جاتے ہیں لیکن حفاظتی اداروں اور بینکوں کے ملازمیں اس مرض کی لپیٹ میں زیادہ ہیں۔ ظاہر ہے ایسی صورتحال میں ملازم کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے جس کے نتیجہ میں انسان ملازمت سے ہاتھ دھوبیٹھتا ہے۔ اگر ایسے لوگ کاروبار سے منسلک ہوں تو ان کا کاروبار بھی خطرے میں پڑسکتاہے۔ اگر ذہنی صحت میں خلل کی علامات ظاہر ہوں تو فوری طور پر اس کے ازالہ کی کوشش کرنی چاہیے۔ ذہنی تنائو کا سبب صرف کام کی زیادتی ہی نہیں ہوتی بلکہ اس کے کئی اور عوامل بھی ہیں، جیسے ملازمت چھوٹ جانے کا خوف، دیر تک آفس میں کام کرنے کی وجہ سے اکتاہٹ، کارکنوں کی کمی وغیرہ۔ اس طرح کبھی انسان اس مرض میں اس وجہ سے بھی مبتلا ہوسکتا ہے کہ کہیں باس یا کلائنٹ ناراض نہ ہوجائے۔ علاوہ ازیں کبھی ملازم ہرکام جلدی سے اس لیے بھی کرتاہے تاکہ دوسروں پر اچھا تاثر پڑ سکے، لیکن اس کے نتیجہ میں وہ خود کو ہلکان کرلیتا ہے پھر ذہنی عوارض میں مبتلا ہوجاتاہے۔
اس مرض کی علامات بھی متعدد ہیں۔ مثلا مسلسل پریشانی، چڑچڑاپن، الجھن، اور کام میں دلچسپی کا نہ ہونا۔ اس طرح اگر انسان لوگوں سے میل جول رکھنے سے کتراتا ہے تو غالب گمان یہی ہے کہ وہ ذہنی صحت کے حوالے کسی خاص پریشانی کا شکار ہے۔ میل جول نہ رکھنا فطری بھی ہوسکتاہے، لیکن اکثر اس کا سبب ذہنی تنائو ہوتاہے۔
چند اسان تدابیر اختیار کرکے اس بیماری سے نجات حاصل کی جاسکتی ہے۔ مثلا اپنے دن کا آغاز ورزش سے کیجئے۔ دن کا پہلا گھنٹہ اگے 23 گھنٹوں کے لیے آپ کا لائحہ عمل طے کرسکتاہے۔ صبح نمازسے فارغ ہونے کے بعد پیدل چلنا معمول بنایا جائے تو کافی حوصلہ افزا نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔ عام تاثر یہ ہے کہ چہل قدمی کے لیے خاص اہتمام کی ضرورت ہے۔ ایسا نہیں، بلکہ وقتا فوقتا روزانہ کے پیدل چلنے کی مقدار پوری کی جاسکتی ہے۔ کام پر جانے کے بعد جتنی بھی ضروریات ہوں انہیں نوٹ کرلیا جائے اور ترتیب سے ان کو انجام دیا جائے۔ کاموں میں خلط اور بے ترتیبی سے کام سمیٹنا ذہنی صحت کے حوالے سے نقصان دہ ہے۔ سب سے اہم یہ ہے کہ کاموں میں توازن کو برقرار رکھا جائے۔
منگل، 25 مئی، 2021
کام کے دبائو میں ذہن کو کیسے پرسکون رکھیں
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
-
قومی زبان کیوں اہم ہے کسی بھی ملک یا قوم کی دائمی بقاء اس کی قومی زبان میں مضمر ہے اور تاریخ اس کی شاہد ہے۔ تہذیبی پہچان ہو یا ثقافتی، سب ق...
-
وٹس ایپ کے کچھ مثبت پہلو وٹس ایپ ایک ایسی سروس ہے جو دنیا بھر میں مقبولیت کی نئی حدوں کو چھو چکی ہے۔ ہر وہ موبائل صارف جو سمارٹ فون کا مالک...
-
اچھی صحت کے لیے متوازن غذا کے ساتھ کئی دیگر عوامل پر کاربند ہونا بھی ضروری ہے جن میں توازن اور اعتدال کے ساتھ اٹھنا اور بیٹھنا شامل ہیں۔ صرف...
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں