خود پر کنٹرول کیجئے
ذرا سی بات پر بھڑک جانا ایک عادت سی بنتی جارہی ہے، یہ ہم میں سے کئی لوگوں کا المیہ ہے۔ معاشرتی رویوں اور داخلی وخارجی مسائل میں گھرے لوگ اپنی ناکامی کی ذمہ داری دوسروں پر ڈالنے کی روش اپنائے رکھتے ہیں۔ ایسے میں ہمیں قرآن مجید کی نصیحت دھیان میں رکھنے کی ضرورت ہے جو ہمیں تعلیم دیتی ہے کہ اپنے آپ کو مشتعل ہونے سے روکے رکھو۔
جدید دور کے لوگ جو گوناگوں مسائل کا شکار ہیں، خاص طور پر یہ نصیحت یاد رکھیں۔ ہم میں سے اکثر بیک وقت کئی مسائل سوچتے رہتے ہیں اور اسی وقت میں ان کے حل کے بھی متلاشی رہتے ہیں۔ نیتجہ یہ ہوتاہے کہ ذہن میں گڑ بڑ پیدا ہوجاتی ہے اور کسی نتیجہ تک پہنچے بغیر ہمارا ذہن منتشر ہوجاتاہے اور تھکان پر منتج ہوتاہے۔ جدید زندگی بہت تیز رفتار ہے، اسی تیزی کو برقرار رکھتے ہوئے ذہنی سکون کا حاصل ہونا ناممکن ہے۔ ضرورت ہے کہ ہم اپنی زندگی کی رفتار کو حد اعتدال میں رکھیں۔ خدائی منشا کے مطابق زندگی بسر کرنا اصل حل ہے۔ حدیث پاک کا مفہوم ہے جلدبازی شیطان کی طرف سے ہوتی ہے۔ ضرورت سے زیادہ تیزی دکھانا بجائے فائدہ کے نقصان پہنچاتاہے۔ بغیر کسی خلل کے خدائی نظام وقار اور سکون کے ساتھ زندگی بسر کرنے کا حکم دیتاہے۔ احمقانہ تیزرفتاری سے چلنا انسان کو تھکا دیتاہے۔
پرسکون رہنا ایک مشق طلب عمل ہے۔ یہ حالت انسان کو راتوں رات حاصل نہیں ہوسکتی، عملی طور پر مسلسل مشق کرنے سے پرسکون رہنا انسان کی فطرت ثانیہ بن جاتی ہے۔ تحمل مزاجی اپنانے سے انسان کے سارے کام اپنے وقت پر بہترطریقے سے ختم ہوجاتے ہیں۔ انسان اگر اپنا معمول بنالے کہ دن میں کم ازکم پندرہ منٹ اپناکام چھوڑ کر کسی خاموش جگہ بیٹھ جائے تو کافی فائدہ محسوس ہوتاہے۔ اس سے نہ صرف ذہن کو سکون ملتاہے بلکہ انسان تازہ دم ہوجاتاہے۔ بہت سے جسمانی امراض کا علاج پرسکون رہنے میں مضمر ہے۔ غصہ پر قابو پانا اور اپنے آپ کو کڑھنے سے بچانا بہت سی بیماریوں سے نہ صرف بچاتا ہے بلکہ کافی امراض کا علاج بھی ہے۔
ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ چلتے وقت زمین پر زور سے پائوں نہ ماریں،اپنے ہاتھوں کو مسلنا چھوڑ دیں، یہ ایک حماقت آمیز عمل ہے۔ علاوہ ازیں دھیمے لہجے میں بات کریں، آواز اتنی بلند ہو کہ دوسرے کو آسانی سے آپ کی بات سمجھ میں آجائے۔ شور میں بات کرنے سے نہ صرف دوسروں کو کوفت ہوتی ہے بلکہ خود متکلم کے دماغ پر برا اثر پڑتاہے اور وہ کافی دیر پریشانی کی حالت میں رہتاہے۔
جذباتیت مسائل کا حل نہیں ہے۔ مسائل کے حل کے لیے اطمینان اور پرسکون ہونا ضروری ہے۔ جذباتی ہونے سے انسان کی جسمانی حرکت بھی تیز ہوجاتی ہے جو کسی بھی طرح مفید اور کارگر عمل نہیں ہے۔ ٹھنڈے دماغ سے سوچنے کی عادت ڈالنے سے شخصیت میں نکھار آتاہے اور نتائج بہتر برآمد ہوتے ہیں۔ جسمانی دوران خون کو نارمل رکھنا بہت ضروری ہے۔ ذہنی صلاحیتیں اس وقت بہتر کام کرتی ہیں جب آپ کا جسم اور جذبات آپ کے کنٹرول میں ہوں۔ طبیعت میں تلخی ختم کرنے کے اقدامات ضروری ہیں، یہ حالت حاصل ہوجائے تو انسان جھنجھلاہت کا شکار ہونے اور آپے سے باہر ہونے سے نجات پاسکتاہے۔
غصہ کنٹرول کرنے کے دنیاوی فوائد کے ساتھ ساتھ کئی دینی فوائد بھی ہیں۔ احادیث میں غصہ قابو کرنے کی تاکید آئی ہے، اس سے تکبر سے نجات ملتی ہے۔ تواضع پیدا ہوتی ہے، اور تواضع کا ایک اہم فائدہ یہ ہے کہ معاشرہ میں انسان کو قدرتی عزت ملتی ہے۔
ہفتہ، 22 مئی، 2021
خود پر کنٹرول کیجئے
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
-
قومی زبان کیوں اہم ہے کسی بھی ملک یا قوم کی دائمی بقاء اس کی قومی زبان میں مضمر ہے اور تاریخ اس کی شاہد ہے۔ تہذیبی پہچان ہو یا ثقافتی، سب ق...
-
وٹس ایپ کے کچھ مثبت پہلو وٹس ایپ ایک ایسی سروس ہے جو دنیا بھر میں مقبولیت کی نئی حدوں کو چھو چکی ہے۔ ہر وہ موبائل صارف جو سمارٹ فون کا مالک...
-
اچھی صحت کے لیے متوازن غذا کے ساتھ کئی دیگر عوامل پر کاربند ہونا بھی ضروری ہے جن میں توازن اور اعتدال کے ساتھ اٹھنا اور بیٹھنا شامل ہیں۔ صرف...
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں