جمعہ، 11 جون، 2021

صبح سویرے ورزش کی اہمیت اور مسلسل بیٹھنے رہنے کے نقصان

صبح سویرے ورزش کی اہمیت اور مسلسل بیٹھنے رہنے کے نقصان
ہر کوئی صحت مند رہنا چاہتا ہے اور ایسے رازوں کی تلاش میں رہتا ہے جس سے روز مرہ زندگی معمول کے مطابق رہے اور انسان بیماریوں اور عوارض سے محفوظ رہے۔ ورزش اس سلسلے میں بہت اہم کردار ادا کرتی ہے۔ ماہرین کے مطابق چوبیس گھنٹے میں کسی بھی وقت ورزش کی جاسکتی ہے لیکن سب سے مفید وقت صبح سویرے کا ہی ہے جب جسم کے تمام اعضاء پرسکون ہوتے ہیں، اور چونکہ ناشتہ اور کھانا نہیں کھایا ہوتا اس لیے جسم کو ورزش کی چاہت بھی ہوتی ہے۔

صبح سویرے ورزش کرلی جائے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ دن بھر آرام سے بیٹھنا ایک اچھی بات ہے۔ کام کے دوران وقفے وقفے سے چہل قدمی بھی اہم ہے۔ اس سے بلڈ پریشر نارمل رہتا ہے۔ ایسی خواتین جن کا کام مسلسل بیٹھنے کامتقاضی ہے، ان کو چاہیے کہ دن میں کم ازکم تین مرتبہ وقفے وقفے سے چند منٹ کی چہل قدمی کرلیا کریں۔ خصوصا وہ خواتین جن کی عمر زیادہ ہے یا وہ موٹاپے کا شکار ہورہی ہیں ان کے یہ طریقہ انتہائی کارگر ہے۔

 آرام طرز زندگی ہمارے معمول کا حصہ ہوچکی ہے خصوصا جبکہ ہمارے معاشرے کے زیادہ تر افراد پرائیویٹ یا سرکاری دفتروں کے روزگار سے وابستہ ہیں۔ گھر کے کم کاج بھی اکثر بیٹھ کے کیے جاتے ہیں، سفر بھی آرام دہ ہوچکا ہے، ایسے میں جسمانی حرکت بالکل ختم ہوتی جارہی ہے اور امراض بڑھتے جارہے ہیں۔

امراض قلب کے بنیادی اسباب میں سے بھی یہ بات ہے ہے زیادہ تر بیٹھے رہنے سے انسان آرام طلبی کی طرف متوجہ ہوتاہے اور آرام طلبی اور راحت رسانی دل کے امراض کو جنم لیتی ہے۔ اگرچہ صبح کی ورزش کے بعد دن بھر آرام سے رہنا مفید ہے لیکن زیادہ تر فائدہ ان لوگوں کے حق میں دیکھنے میں آتا ہے جو صبح سویرے ورزش بھی کرتے ہیں اور دن بھر وقفے وقفے سے چہل قدمی بھی کرتے ہیں۔

زیادہ دیر بیٹھنا شوگر اور ذہنی امراض کو بھی جنم لیتا ہے۔ ماہرین کے مطابق چینی اور سگریٹ جتنا زیادہ نقصان کرتے ہیں، اس سے کہیں زیادہ نقصان اس صورت میں برآمد ہوتاہے جب مسلسل بیٹھے رہنے کی عادت اپنائی جائے۔ جگر کے امراض کا خطرہ ان لوگوں میں دس فیصد تک بڑھ جاتاہے جو سستی کا شکار ہوتے ہیں اور جسمانی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لیتے۔ زیادہ بیٹھنے سے ٹانگوں کی پشت پر دبائو پڑتاہے جس سے مسلز کمروز ہوجاتے ہیں اور مختلف بیماریوں کا باعث بنتے ہیں۔ علاوہ ازیں گردوں کے امراض اور مسلسل بیٹھے رہنا کا بھی آپس میں گہراربط ثابت ہوا ہے۔

ذہن پر تنائو کی کیفیت مختلف عوامل کی وجہ سے ہوسکتی ہے جن میں بے روزگاری اور گھریلو مسائل شامل ہیں۔ لیکن زیادہ تر امکان یہی ہے کہ یہ عارضہ مسلسل بیٹھنے کی وجہ سے ہو۔ مسلسل بیٹھنا سماجی دوری اور ہر ایک سے الگ تھلگ رہنے کا بھی اشارہ ہے جو کہ کسی طور پر مفید نہیں۔ بے خوابی اور خرابی صحت سے بچنے کا واحد اور دیرپا حل یہی ہے کہ متحرک رہا جائے اور بے وجہ سے بیٹھنے سے پرہیز کیا جائے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Earn money online through your mobile