ہم اکثر دیکھتے اور سنتے ہیں کہ فلاں شخص خودپسندی کا شکار ہے۔ اس کی حقیقت کیا ہے؟ کیا واقعی یہ تکبر کے زمرے میں آتاہے؟ کیا واقعی اس کو ایک دکھاوے کے طور پر لینا چاہیے ۔ کیا ایسا شخص عدم تحفظ کا شکار ہے اور اپنی اسی حالت کا چھپانے کے لیے وہ خود پسندی کا سہارا لیتاہے؟ ایسے شخص کے لیے ہمارے معاشرے میں کئی نظریات پائے جاتے ہیں۔ کچھ تو اس کو صرف اپنے بارے میں سوچنے والا اور مطلب پرست گردانتے ہیں جسے اپنے سواکچھ دکھائی نہیں دیتا۔ اپنا مطلب نکالتے کے لیے وہ کسی حد تک بھی جاسکتاہے۔ بھلے کسی کا نقصان ہوجائے، اسے اپنے مفاد سے غرض ہوتی ہے۔ بعض لوگ یہ سوچتے ہیں کہ یہی خود اعتمادی ہے جو کامیابی کی کنجی ہے۔ ان سب چیزوں میں نہایت باریک فرق ہے، کہ خودپسندی، تکبر، مطلب پرستی دکھاوا، سب ایک ہی چیز ہے یا کچھ باتیں ہیں جو ان میں فرق کی نشاندہی کرتی ہیں۔ کسی بھی شخص کو جو ایسی خصلتوں کا حامل ہو، فورا ہمیں نظرانداز کرنا چاہیے یا اس کے بارے کوئی نظریہ قائم کرنے سے پہلے اس کے حالات جاننے چاہیں کہ اگر اس میں تکبر ہے تو کیا وجہ اور اگر وہ خود اعتمادی کا حامل ہیں تو کونسے ایسے اسباب ہیں ،جو اس نے اختیار کیے اور آج معاشرے میں اس کی ایک الگ حیثیت ہے۔
خود اعتماد لوگ کبھی کسی سے تعریف کے خواہاں نہیں ہوتے۔ انہیں یہ ضرورت نہیں ہوتی کہ کوئی ان کی پیٹھ تھپتھپائے اور انہیں زندگی میں آگے بڑھنے کا حوصلہ دے۔ وہ اپنی راہیں خود متعین کرتےہیں۔ کوئی ان کی تعریف کرے یا تنقیص ، انہیں فرق نہیں پڑتا۔ وہ اپنے بارے میں کنفیوزڈ بھی نہیں ہوتے۔ احساس کمتری اور عدم تحفظ کا احساس ان کی راہ میں حائل نہیں ہوتا۔ وہ شیخی بگھارنے کے بجائے، اپنے کام سے کام رکھتے ہیں۔
دوسروں کو متاثر کرنے کی دھن میں مگن رہنا بھی کوئی خوشگوار عادت نہیں ہے۔ ہر وقت یہ فکر کہ کیسے میں اپنی دھاک بٹھالوں، انسان سے بہت سی غلطیاں کرواتی ہے۔ ہر انسان اپنی ایک فطرت رکھتا ہے، اسی فطرت کو مدنظر رکھتے ہوئے اگر کام کیا جائے تو بہت حوصلہ افزا نتائج برآمد ہوتے ہیں۔ متاثرکرنے کی فکر سے بے نیاز افراد حقیقت میں دنیا کو متاثر کرسکتے ہیں، اور یہی فکر لیے لوگ میدان میں بہت پیچھے رہ جاتے ہیں۔
اپنے کو یہ باورکرانا کہ ہم دوسروں سے زیادہ صلاحیتوں کے مالک ہیں، بہتر کارکردگی دکھا سکتے ہیں ، کوئی معنی نہیں رکھتا۔ اگر انسان میں واقعی صلاحیت موجود ہو تو باور کرانے کی ضرورت نہیں ہوتی، اس چیز کا ادراک خود ہی لوگوں کو ہوجاتاہے اگر نتائج دینے میں پرعزم ہوں۔
اوورایکٹنگ کرنے والے کردار ناکام ہوجاتے ہیں اور حقیقی اور فطری طور پر ایکٹ کرنے والے دلوں میں ہمیشہ کے لیے گھر کرجاتے ہیں۔ ضرورت سے زیادہ سمارٹ بننا اپنے آپ کو دھوکہ دینے کے مترادف ہے۔
خود پسندی اور پراعتمادی کو یکجانہیں کرنا چاہیے، خودپسندی اپنے آپ کو دھوکہ دینے پر منتج ہوتی ہے، جبکہ پراعتمادی سے انسان مثبت اور تعمیری کا موں پر تعاون حاصل کرتاہے۔
بدھ، 5 مئی، 2021
خود پسندی کیا ہے؟ خود اعتمادی، دکھاوا یاعدم تحفظ؟َ
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
-
قومی زبان کیوں اہم ہے کسی بھی ملک یا قوم کی دائمی بقاء اس کی قومی زبان میں مضمر ہے اور تاریخ اس کی شاہد ہے۔ تہذیبی پہچان ہو یا ثقافتی، سب ق...
-
وٹس ایپ کے کچھ مثبت پہلو وٹس ایپ ایک ایسی سروس ہے جو دنیا بھر میں مقبولیت کی نئی حدوں کو چھو چکی ہے۔ ہر وہ موبائل صارف جو سمارٹ فون کا مالک...
-
اچھی صحت کے لیے متوازن غذا کے ساتھ کئی دیگر عوامل پر کاربند ہونا بھی ضروری ہے جن میں توازن اور اعتدال کے ساتھ اٹھنا اور بیٹھنا شامل ہیں۔ صرف...
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں